میں ایسے مذہب کا پیرو کار ہوں جو اسلام کہلاتا ہے۔جو سلامتی والا ہے۔ اسلام رنگ و نسل سے پاک ہے ۔ اسلام ہمیں امن، اخوت و بھائی چارہ، اتفاق و اتحاد اور مساوات کا درس دیتاہے۔ اس اخوت کو ہمارے عظیم شاعر علامہ اقبال نے کچھ یوں بیان کیا
اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں
تو ہندوستان کا ہر پیرو جواں بیتاب ہو جائے
تو ہندوستان کا ہر پیرو جواں بیتاب ہو جائے
حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ مسلمان کے مثال ایک جسد واحد کی ہے۔ اگر جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہو تو اس تکلیف کی وجہ سے پورا جسم متاثر ہوتاہے۔ آج برما میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس پر کسی بھی مسلم سربراہ مملکت نے کوئی آواز نہیں اٹھائی۔ کاش اگرآج محمد بن قاسم ہوتا تو مسلمانوں کی حالت یہ نہ ہوتی۔ اگرطارق بن زیاد ہوتا تو ہمیں یہ دن دیکھنے نہ پڑتے۔
اس تنزلی اور پستی کی وجہ یہ ہے کہ ہم کہنے کو تو مسلمان ہیں لیکن حقیقت میں ہم اسلام سے بہت دور ہیں۔ ہم نے اللہ اور اس کے رسولﷺ سے بغاوت کی ہے۔ اس تنزلی اور پستی سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اجتماعی توبہ کریں اور اللہ اور اس کے رسولﷺکے احکامات کے مطابق زندگی گزاریں۔ اللہ ہمیں توفیق عطا ٖفرمائے ۔ اللہ تعالی سے دعا کہ برماکے مسلمانوں کی غیبی مدد فرمائے۔ آمین۔
اس تنزلی اور پستی کی وجہ یہ ہے کہ ہم کہنے کو تو مسلمان ہیں لیکن حقیقت میں ہم اسلام سے بہت دور ہیں۔ ہم نے اللہ اور اس کے رسولﷺ سے بغاوت کی ہے۔ اس تنزلی اور پستی سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اجتماعی توبہ کریں اور اللہ اور اس کے رسولﷺکے احکامات کے مطابق زندگی گزاریں۔ اللہ ہمیں توفیق عطا ٖفرمائے ۔ اللہ تعالی سے دعا کہ برماکے مسلمانوں کی غیبی مدد فرمائے۔ آمین۔
No comments:
Post a Comment