Audio Player

Wednesday, September 10, 2014

اگر حضور ﷺ نے فرمایا تو یہ سچ ہے


چاشت کاوقت تھا حضور ﷺ بیت اللہ کے پاس تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺ کا دہن مبارک ذکرو تسبیح سے معطر ہو رہا تھا کہ اللہ کے دشمن ابو جہل کی نظر آپ   ﷺ پر پڑی جو اپنے گھر سے نکل کر بیت اللہ کے اردگرد بے مقصد پھر رہا تھا۔ وہ بڑے فخرو تکبر کے انداز میں حضور ﷺ کے قریب آیا اور از راہ مذاق کہنے لگا! اے محمد ﷺ کیا کوئی نئی بات پیش آئی ہے؟ حضور ﷺنے فرمایا ہاں مجھے آج کے رات معراج کرائی گئی۔ ابو جہل ہنسا اور تمسخر کے انداز میں کہنے لگا: کس طرف؟ حضور ﷺ نے فرمایا بیت المقدس کی جانب ابو جہل نے تھوڑی دیر ہنسنے سے توقف اختیار کیا اور پھر حضور ﷺ کے قریب ہو کر آہستہ آواز میں کہنے لگا: رات آپ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی اور صبح کو آپ ہمارے سامنعے پہنچ گئے؟ پھر مسکرایا اور پوچھنے لگا: اے محمد ﷺ اگر میں سب لوگوں کو جمع کروں تو کیا آپ ﷺ وہ بات جو آپ ﷺ نے مجھے بتائی ہے، ان سب کو بتا دیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں میں ان کو بھی بیان کردوں گا۔
چنانچہ ابو جہل خوشی خوشی لوگوں کو جمع کرنے لگا اور ان کو آپ ﷺ والی بات بتانے لگا، لوگوں کا ایک ازدہام جمع ہو گیا لوگ اظہار تعجب کرنے لگے اور اس خبر کو نا قابل یقین سمجھنے لگے۔ اسی دوران چند آدمی حضرت ابو بکر صدیقؓ کے پاس پہنچے اور ان کو اس امید پر کہ ان کے رفیق اور دوست کی خبرسنائی کہ ان کے درمیان جدائی اور علیحدگی ہو جائے گی ۔ کیونکہ وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ حضرت ابو بکر صدیقؓ یہ خبر سنتے ہی حضور ﷺ کی تکذیب کر دیں گے لیکن حضرت ابو بکر صدیقؓ نے یہ بات سنی تو فرمایا: کہ اگر یہ بات حضور ﷺنے فرمائی ہے تویقناً درست فرمائی ہے۔ پھر فرمایا: تمہارا ستیاناس ہو میں تو ان کی اس سے بھی بعید از عقل بات میں تصدیق کروں گا، جب میں صبح شام آپﷺ پر آنے والی وحی کی تصدیق کرتا ہوں تو کیا آپ ﷺ کے اس بات کی تصدیق و تائید نہیں کروں گا کہ آپ ﷺ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی۔
پھر حضرت ابو بکر صدیقؓ نے ان کو چھوڑا اور جلدی سے اس جگہ پہنچے جہاں آپ ﷺ تشریف فرما تھے اورلوگ آپ ﷺکے اردگرد بیٹھے تھے اور آپﷺ ان کو بیت المقدس کا واقعہ بیان کر رہے تھے۔ جب بھی آپ ﷺ کوئی بات ارشاد فرماتے تو حضرت ابو بکر صدیق ؓ فرماتے کہ آپﷺ سچ فرمایا، پس اس روز سے آپﷺ نے آپ کا نام الصدیق رکھ دیا۔ 

No comments:

Post a Comment